بیجنگ (نمائندہ خصوصی) سربیا کے وزیر اعظم میلوس ووچک نے ساتویں چائنا انٹرنیشنل امپورٹ ایکسپو میں شرکت کے موقع پر چین کے اپنے حالیہ دورے کے دوران چائنا میڈیا گروپ کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں کہا کہ چائنا انٹرنیشنل امپورٹ ایکسپو بین الاقوامی تعاون کے لئے چین کے کھلے پن کو ظاہر کرتی ہے۔ چینی طرز کی جدیدکاری کی خصوصیت یہ ہے کہ چین اپنے ترقیاتی تجربے کا دوسرے ممالک اور اقوام کے ساتھ اشتراک کرنے کے لئے تیار ہے۔ گزشتہ 10 سالوں سے سربیا کی چین کو برآمدات میں تقریباً 200 گنا اضافہ ہوا ہے۔ سربیائی وزیر اعظم کا ماننا ہے کہ ایکسپو نے کچھ ممالک کے اس جھوٹ کا تاثر رد کیا ہے کہ چین صرف دیگر مارکیٹوں میں داخل ہونا چاہتا ہے۔ ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن کے سرکاری اعداد و شمار واضح طور پر ظاہر کرتے ہیں کہ چین صرف برآمد کنندگان ہی نہیں بلکہ دنیا کے سب سے بڑے درآمد کنندگان میں سے ایک بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ آزاد منڈیوں کو فروغ دینے کا دعویٰ تو کرتے ہیں لیکن وہ تحفظ پسندی پر عمل پیرا ہیں۔ سربیا تحفظ پسند دنیا کا حصہ بننا نہیں چاہتا۔جب سے سربیا نے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو میں شمولیت اختیار کی ہے، چین اور سربیا کے درمیان دوطرفہ تجارت نئی بلندیوں پر پہنچ گئی ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق 2023 میں چین اور سربیا کے درمیان درآمدی اور برآمدی تجارت کا حجم 4.35 ارب امریکی ڈالر تھا جو سال 2022 کے مقابلے میں 23.7 فیصد زیادہ ہے۔ 2024 ء کی پہلی ششماہی میں دونوں ممالک کے درمیان درآمدی و برآمدی تجارت کا حجم 2.72 ارب امریکی ڈالر رہا جو سال بہ سال 30 فیصد کا اضافہ ہے۔ 17 اکتوبر ، 2023 کو ، چین اور سربیا نے آزاد تجارتی معاہدے پر دستخط کیے۔ میلوس ووچک کا کہنا تھا کہ معاہدے کا نفاذ سربیا کی کمپنیوں کو ایک بہت بڑا موقع فراہم کرتا ہے۔ یہ نہ صرف سربیا کے لئے اہم معاشی نتائج حاصل کرنے کے لئے ، بلکہ بہت ساری کمپنیوں کے لئے بھی اپنے کاروبار کو وسعت دینے کا اچھا موقع ہے۔ خصوصی انٹرویو میں انہوں نے چین کی سائنسی اور تکنیکی ترقی کو اپنی آنکھوں کے سامنے کسی سائنس فکشن فلم کی مانند قرار دیا ۔ انہوں نے کہا کہ سربیا سائنس، تعلیم اور مصنوعی ذہانت کے شعبوں میں چین کے ساتھ تعاون کو مزید گہرا کرنے کا خواہاں ہے۔ مستقبل میں چین اور سربیا کے درمیان آہنی دوستی اور بھائی چارہ یقینی طور پر مزید گہرا ہوگا۔